احوال وکوائف

از: مولانا محمد اللہ قاسمی               

شعبۂ انٹرنیٹ، دارالعلوم دیوبند  

                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                   

 

دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کا دو روزہ اجلاس

            دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری کا دو روزہ اجلاس  ۵؍ نومبر کی صبح سے شروع ہوااور ۶؍ نومبر کی شام تک جاری رہا۔مجلس شوری کے اجلاس میں ادارے کے جملہ شعبہ جات کی سالانہ کارکردگی کی رپورٹیں پیش کی گئیں جن پر مجلس شوریٰ نے اطمینان کا اظہار کیا اور ضروری ہدایات دیں۔ مجلس میں سالانہ بجٹ اور نظم ونسق سے متعلق اہم تجاویز کی منظوری دی گئی۔ علاوہ ازیںسابقہ مجلس کی کارروائی کی خواندگی وتوثیق بھی عمل میں آئی۔

            اجلاس میں ادارے کا سالانہ تخمینی بجٹ پیش کیا گیا اور سال رواں کے لیے اتفاقِ رائے سے 34,00,00,000 (چونتیس کروڑ) روپئے کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔اس موقع پر اساتذہ و ملازمین کی تنخواہوں میں سالانہ پانچ فیصد اضافہ کے ساتھ مزید پانچ فی صد کا اضافہ کیا گیا ۔علاوہ ازیں، مارچ میں رابطۂ مدارس اسلامیہ کے اجلاس عمومی کی بھی منظوری دی گئی۔

             مجلس شوریٰ کی خالی شدہ نشستوں کے لیے نئے اراکین کا انتخاب بھی اتفاق رائے سے عمل میں آیا۔نئے اراکین کے اسمائے گرامی حسب ذیل ہیں:

            (۱) حضرت مولانا اسرار الحق قاسمی ، ممبر پارلیمنٹ (لوک سبھا حلقہ کشن گنج)و صدر آل انڈیا تعلیمی و ملی فائونڈیشن دہلی، (۲) حضرت مولانا نظام الدین صاحب خاموش (ابن حضرت مولانا غلام رسول خاموشؒ، سابق کارگزار مہتمم دارالعلوم دیوبند) ، چھاپی (گجرات )، (۳) حضرت مولانا عبدالصمد صاحب ، مہتمم جامعہ دارالعلوم کالیکا پور ضلع ۲۴؍پرگنہ (مغربی بنگال)، (۴) حضرت مولانا محمود حسن صاحب ،مہتمم جامعہ برکات الاسلام، کھیروا ضلع سیکر (راجستھان)، (۵) حضرت مولانا سید انظر حسین میاں صاحب ، ناظم تعلیمات مدرسہ اصغریہ، دیوبند ۔

            مجلس شوری کے دوروزہ اجلاس میں کل گیارہ اراکین نے شرکت کی جب کہ اجلاس کی صدارت حضرت مولانا مفتی احمد صاحب خان پوری نے کی۔ حضرت مولانا عبد العلیم صاحب فاروقی کی تلاوت قرآن سے اجلاس کا آغاز ہوا اور حضرت حکیم کلیم اللہ صاحب کی دعا پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

            مجلس شوری کے دوروزہ اجلاس میں شریک ہونے والے اراکین کے اسمائے گرامی درج ذیل ہیں:

            حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی ، اکل کُوا ، مہاراشٹر

             حضرت مولانا بدر الدین اجمل صاحب قاسمی ، آسام

             حضرت مولانا عبدالعلیم صاحب فاروقی ، لکھنؤ

             حضرت مولانا ملک محمد ابراہیم صاحب، میل وشارم، تمل ناڈو

             حضرت مولانا مفتی احمد صاحب خان پوری ، ڈابھیل، گجرات

             حضرت حکیم کلیم اللہ صاحب ، علی گڑھ

             حضرت مولانا رحمت اللہ صاحب، بانڈی پورہ ، کشمیر

             حضرت مولانا مفتی محمد اسماعیل صاحب، مالیگائوں، مہاراشٹر

            حضرت مولانا انوار الرحمن صاحب ، بجنور، یوپی

            حضرت مولانا سعید احمد صاحب پالن پوری ، صدر المدرسین دارالعلوم دیوبند

            حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی ، مہتمم دارالعلوم دیوبند

دارالعلوم میں مہمانوں کی آمد

            ۴؍ اکتوبر کو نئی دہلی میں برطانوی سفارت خانہ کے ایک وفد نے ڈپٹی ہائی کمیشنر جناب الیگزینڈر ایوانس کی قیادت میں دارالعلوم دیوبندکا دورہ کیا۔ موصوف نے دارالعلوم کے مہمان خانہ میں مہتمم دارالعلوم حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی اور نائب مہتمم حضرت مولانا عبد الخالق مدراسی و حضرت مولانا عبد الخالق سنبھلی سے ملاقات اور تبادلۂ خیال کیا۔ اس وفد میں موصوف کے ساتھ سیکنڈ سکریٹری ایڈی بوسلے اور سفارت خانہ کے پریس کے ذمہ دار اسد مرزا شریک تھے۔

            ڈاکٹر الیگزینڈرایوانس  (Alexander Evans) ایک عرصہ سے سفارت سے وابستہ ہیں اور اقوام متحدہ کے تحت مدارس کے پروجیکٹ پر بھی کام کرچکے ہیں۔ انھوں نے واضح انداز میں کہا کہ مدارس کا دہشت گردی اور انتہا پسندی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انھوں نے برصغیر کے مدارس اسلامیہ کا گہرائی سے مطالعہ کیا ہے اور وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مدارس کو انتہا پسندی سے جوڑنا سراسر نا انصافی ہے۔ موصوف نے اس موضوع پر تحقیقی مقالہ بھی لکھا ہے جو شائع ہوچکا ہے۔

*  *  *

------------------------------------------------

ماہنامہ دارالعلوم‏، شمارہ: 12،  جلد:101‏، ربیع الاول –ربیع الثانی 1439ہجری مطابق دسمبر 2017ء